Thursday, December 7, 2017

اکیس سال تک ظلم کرنے والے معافیاں مانگنے لگے


میرے کچھ رشتہ دار جنہوں نے میری زندگی اجیرن بنا کر رکھی ہوئی تھی‘ اور میں نے زندگی کے اکیس سال بہت بُرے حالات میں گزارے۔ ان سب نے باری باری مجھ سے معافی مانگی۔ بلکہ ایک میری رشتہ دار جس نے میری زندگی کو آگ سے بھر کر رکھ دیا تھا محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اکتوبر 2011ء کو میں نے آپ کوتفصیلی خط جوابی لفافہ کے ساتھ لکھا تھا‘ جس کے جواب میں آپ نے مجھے

 ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں روزانہ 90 دن تک پڑھنے کو دیا تھا۔ میں نے پابندی‘ مکمل یقین اور محبت کے ساتھ یہ درودشریف ہروقت پڑھتا شروع کردیا۔ اس سے میرے گھر کے کئی معمولات درست ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ہوا کہ میرے میاں جو نوکری چھوڑ چکے تھے نے اپنا کاروبار شروع کیا اور الحمدللہ وہ کامیاب بھی رہا اور دوسری طرف یہ ہوا کہ میری والدہ اچانک چیسٹ انفیکشن میں مبتلا ہوئیں جو بعد میں ٹی بی ظاہر ہوئی ان کا علاج چلتا رہا میں جو شادی کے بعد بہت کم اپنے میکے جا پاتی تھی‘ وجہ یہ تھی کہ میرے شوہر میرا وہاں جانا پسند نہیں کرتے تھے (بغیر کسی وجہ کے) مگر اس وظیفے کی بدولت انہوں نے مجھے وہاں جانے کی اجازت دی بلکہ آنے جانے کی آسانی بھی مہیا کی اور بچوں کی ذمہ داری بھی خود اٹھالی۔ مجھے اس دوران ہسپتال رہنا پڑا یا والدہ کے گھر پر انہوں نے مجھے مکمل آزادی دی۔ پھر میری بھابھی کے میکے جانے کے بعد انہیں (میری والدہ) اپنے پاس بھی لے آئے اور ان کی خدمت کا موقع مجھے دیا جو کہ عام حالات میں شاید ناممکن تھا۔ مختصراً یہ کہ میری والدہ چھ سات ماہ بیماری کا مقابلہ کرتی رہیں اور آخر یکم مارچ 2012ء کو ان کا انتقال ہوگیا۔ اسی دوران میرا وظیفہ نوے دن تک بھی پورا ہوچکا تھا اس دوران جو کچھ ہوا میں نے کس طرح صبر سے یہ وقت گزارہ یہ تمام واقعات لکھنے بیٹھوں تو صفحات کالے ہوجائیں مگر تجربات ختم نہ ہوں۔ درودشریف کی بدولت جو کچھ مجھے ملا وہ یہ کہ اب میں جب کوئی ایسی بات ہونے والی ہو کہ جو میں چاہوں کہ نہ ہو یا ہوجائے چند دفعہ درودشریف پڑھنے کے بعد دعا مانگتی ہوں تو وہ ہوجاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر میرے بچے یا شوہر اگر باہر جانے لگیں اور میں چاہوں کہ وہ نہ جائیں تو درودشریف پڑھ کر دعا کرتی ہوں کہ یااللہ وہ ابھی واپس آجائیں تو یقین کریں دروازے تک جاکر واپس آجائیں گے۔ یقین کریں اس کے علاوہ اور بھی بہت سی ایسی باتیں ہیں جو کہ درودشریف پھر دعا اور میری بات پوری ہوجاتی ہے۔ میرے کچھ رشتہ دار جنہوں نے میری زندگی اجیرن بنا کر رکھی ہوئی تھی‘ اور میں نے زندگی کے اکیس سال بہت بُرے حالات میں گزارے۔ ان سب نے باری باری مجھ سے معافی مانگی۔ بلکہ ایک میری رشتہ دار جس نے میری زندگی کو آگ سے بھر کر رکھ دیا تھا ناصرف ہاتھ جوڑ جوڑ کر معافی مانگی بلکہ اپنی ایک ایک غلطی کا اعتراف خود کیا۔ نامعلوم کیوں اب تمام محلے والے اپنے تمام مسائل‘ پریشانیاں لے کر میرے پاس آتے ہیں اور مشورہ مانگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل اور درودشریف پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے سے میرے مسائل حل ہوجاتے ہیں۔ واقعی اللہ سے سچے دل سے دعا مانگی جائے تو ضرور قبول ہوتی ہے۔

No comments:

Post a Comment