Monday, December 11, 2017

موت کی بےہوشی میں بھی کلمے کا ہوش


رات تقریبا گیارہ بجے کا وقت تھا۔ہم اپنا ڈینٹل کلینک بند کرنے ہی والے تھےکہ اچانک ایک بوڈھی خاتون درد سے کراہتی ہوئی اپنے بیٹے کے ساتھ آئی۔وہ دردکی شدت سے ہائے ہائے کر رہی تھی اور ہر بات کرنے کے بعد ہائے ہائے کرنے لگتی۔جب اُن کا منہ کھلوا کر چیک کیا تو بے چاری کے دائیں طرف کے 3دانت خراب تھے۔اور ایک دانت کےنیچے تو اتنی انفیکشن ہوئی پڑی تھی کہ میں نے پچھلے 6سالوں میں ایسا نہیں دیکھا تھا۔وہ بوڈھی خاتون بولی ڈاکٹر صاحب میں نے دوائی بھی کھائی ہےلیکن میرا درد بڑھتا ہی جا رہا ہے۔اور پھر کہنے لگی بیٹا!تم بھی ہمارے جیسےنمازی دکھائی دیتے ہو۔مہربانی کرکے مجھے درد نہ کرنا،ہائے ہائےبیٹا میرا دانت نہ نکالنا،ہائے ہائے بیٹا مجھے انجکشن سے بہت ڈر لگتا ہے۔کہیں مجھے انجکشن نہ لگا دینا ۔خیر!اُنہیں پھر بھی انجکشن لگایا گیااور سرجیکل بلیڈ کے ساتھ کٹ لگا کے اُن کے مسوڑے سے سارا مواد نکالا گیا۔اِس دوران بھی وہ ہائے ہائےکرتی رہی۔پھر جب انہیں میڈیسن لگا کر اُن کا منہ بند کروانے لگےتو وہ بولی ڈاکٹر صاحب کیا میں نماز پڑھ لوں گی؟ڈاکٹر صاحب کیا میں وضوکیلئے کُلی کر لوں گی ؟یقین جانیں کہ جب اُس نے یہ بات کہی تو سرجیکل بلیڈ میرے ہی دل پر کٹ لگاتا ہوا محسوس ہوا۔جب وہ درد سے کراہ رہی تھی اُس وقت تو اُس بوڈھی خاتون کا ڈوپٹہ بھی پوری طرح اُن کے جسم پر نہ تھااور نہ ہی اُسے اس بات کی ہوش تھی کہ میں بے پردہ ہو رہی ہوں۔لیکن ان سب کے باوجود انہوں نے بے ساختہ یہ بات کہی کیا میں نماز پڑھ لوں گی ؟تو میرے دل میں خیال آیا کہ ایک بابا جی دعا مانگا کرتے تھےـ۔ ’’یااللہ‘‘ موت کی بے ہوشی میں کلمے کا ہوش عطا فرما۔تو میں نے سوچا کہ اس بوڈھی خاتون جیسے ہی وہ لوگ ہوتےہوںگے جنہیں موت کی بے ہوشی میں بھی کلمے کا ہوش رہتا ہو گااور شاید انہی جیسے لوگ ہوتےہوں گے جو قبر میں جا کے منکر نکیر کے سوالات اور ان کے خوفناک حلیے کی پروا کیےبغیر کہیں گے کہ ذرا ٹھہرو ہم پہلے نماز ادا کر لیں۔جو شروع میں اس بوڑھی خاتون نے بات کہی تھی کہ بیٹا تم بھی ہمارے جیسے نمازی دکھائی دیتے ہو۔اب مجھے اپنے اوپر شرمندگی اور اپنی نمازوں پر ندامت ہو رہی تھی کیونکہ میں عادت کا نمازی تھا اور وہ عبادت کی نمازی تھی۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ پوری امت کو موت کی بےہوشی میں کلمے کا ہوش نصیب فرمائے۔آمین

No comments:

Post a Comment