Monday, December 11, 2017

پرندوں کو کھانا دینے کا انعام


ہمارے گاؤں کے لوگ غریب کسان تھے‘ وہ کھیتی باڑی سے اپنا گزارہ کرتے تھے‘ گاؤں میں ایک چھوٹی سی دکان تھی‘ لوگ اپنا غلہ لے کر اس دکان دار کےپاس جاتے وہ ان سے غلہ لیتا اورپیسے دےدیتا۔ وہ دکان دار غلے کو تولتا نہیں تھا بلکہ تولے بغیر ہی چند روپے بندے کے ہاتھ پر رکھ دیتا‘ لوگ بے چارے کچھ کہہ نہیں پاتے کیونکہ انہیں پیسے چاہیے ہوتے اور اگر بچے ان کے پاس جاتے تو ان سے غلہ لے کر چند میٹھی گولیاں دے دیتا۔ اس کی ایک عادت تھی‘ وہ دوپہر کے وقت گھر سے تازہ روٹیاں لے کر پہاڑوں میں جاتا اور وہاں جو بیمار کتے‘ کتیا یا ان کے چھوٹے بچے ہوتے ان کو وہ روٹیاں ڈال کر آتا اور جس کتیا کے بچے چھوٹے ہوتے ان کیلئے وہاں چھوٹے کمرے بناتا تاکہ وہ سردی سے بچ سکیں۔ پھر وہ شخص بوڑھا ہوگیا اور پھر اس کی موت کا وقت آیا اس وقت میں مدرسے میں قرآن حفظ کررہا تھا چند لوگ آئے کہ فلاں باباجی کی حالت بہت خراب ہے‘ ان کی جان نہیں نکل رہی تو آپ لوگ ہمارے ساتھ چل کر ان کےلیے کچھ پڑھیں کہ اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائیں میں اور میرے استاد صاحبان گئے ہم نے وہاں پر اس شخص کے پاس بیٹھ کرسورۂ یٰسین شریف پڑھی‘ (شاید انہوں نے یٰسین کا ختم کیا تھا) یا جو بھی پڑھا تو ان کی جان نکل گئی اچانک مجھے اونگھ آگئی اور میں نے دیکھا کہ ہزاروں کی تعداد میں بھڑیں اور ذنبوریاں آرہی ہیں اور اس کی لاش سے چمٹ گئی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے ان بھڑوں نے اس کی لاش کو ختم کردیا ایک دم سے خوفزدہ ہوکر میں اٹھ بیٹھا‘ میں نے اپنے استاد کو یہ خواب سنایا تو انہوں نے جنازہ پڑھانے سے پہلے لوگوں سے ایک درخواست کی‘ اے لوگو! یہ شخص مسلمان ہے اور ہمارے گاؤں کا ہے آپ لوگوں کا حق کھاچکا ہے مگر اب آپ لوگ محض اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے اس کو معاف کردیں اگر اس کو عذاب ہوگا تو آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘ ہوسکتا ہے اس کو معاف کرنے سے ہم سب کی بھی مغفرت ہوجائے‘ تو لوگوں نے کہا ہم نے اپنا حق اس کو معاف کیا‘ ہم نے اس کی ہر زیادتی کو معاف کیا‘ مجھے یقین ہے اللہ تعالیٰ نے بھی اس کو معاف کردیا ہوگا۔ اسے ان مظلوم جانوروں کی دعا لگ گئی کہ اللہ نے اس کے اتنے سنگین جرم کو بھی معاف کرنے کا انتظام کردیا۔ اللہ تعالیٰ اتنا کریم ہے کہ وہ اپنے بندوں کو بخشنے کے بہانے ڈھونڈتا ہے۔ اللہ ہمیں ہدایت دے۔

No comments:

Post a Comment