میرے ایک دوست ہیں جوکے مقامی مسجد میں امامت کے فرائض سرانجام دیتے تھے‘ ان کی رہائش مسجد سے کچھ فاصلہ پر تھی‘ ایک دن مجھے انتہائی پریشانی کے عالم میں بتانے لگے کہ میں بہت زیادہ پریشان ہوں‘ فجر کی نماز کیلئے جب گھر سے نکلتا ہوں تو راستہ میں ایک انتہائی کالا سیاہ ناگ راستے میں پھن پھلائے کھڑا ہوتا ہے اور اسی طرح جب عشاء کی نماز پڑھا کر واپس گھر کو روانہ ہوتا ہوں تو راستے میں وہی ناگ پھن پھیلائے کھڑا مجھے ڈرا رہا ہوتا ہے۔ گھر میں بھی کئی مرتبہ چارپائی کے نیچے سانپ ہوتے ہیں‘ میں نے کئی سانپوں پر ڈنڈے برسائے ہیں بعض تو مرجاتے ہیں اور بعض فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ پھر مزید بتانے لگے کہ ایک مرتبہ تو میں غسل خانہ میں نہارہا تھا جب باہر نکلنے لگا تو دروازہ کے درمیان ہی وہی کالا ناگ پھن پھیلائے کھڑا تھا‘ میں نے غسل خانہ کے اندر سے اہلیہ کو آوازیں لگانا شروع کردیں کہ ڈنڈا لے کر آؤ‘ میرے سامنے ناگ کھڑا ہے‘ وہ ڈنڈا لے کر آئی اور دور سے ہی مجھے پکڑا دیا‘ میں نے جب اس کو مارنے کی کوشش میں ڈنڈا ہوا میں اٹھایا ہی تھا کہ وہ نیچے سے یکدم غائب ہوگیا اور میں حیران و پریشان وہی کھڑا سوچتا رہ گیا کہ یہ ہوکیا گیا؟
اسی طرح ایک بلی اور کتا بھی گلی میں پھرتے رہتے ہیں‘ میں نے مشورہ دیا کہ کسی عامل سے مل کر معلوم کرائیں کہ ماجرا کیا ہے؟ وہ ایک عامل کے پاس گئے اور پورا ماجرہ سنایا‘ اس عامل نے کہا کہ آنکھیں بند کرکے بیٹھ جاؤ‘ تھوڑی دیر بعد عامل نے کہا کہ آنکھیں کھولو اور پیچھے دیکھو‘ اس نے پیچھے دیکھا تو وہی کتا اور بلی جو گلی میں پھرتے تھے‘ ٹھیک میرے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے‘ پھر کچھ دیر کے بعد مجھے عامل نے کہا کہ سامنے دیکھو‘ جب میں نے سامنے دیکھا تو دو آدمی بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ وہی جنات تھے جو بلی‘ کتے اور ناگ کی شکل میں مجھے نظر آتے تھے۔
عامل نے ان سے پوچھا تم انسانوں کو کیوں تنگ کرتے ہو اور اس شخص پر کیوں مسلط ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں زبردستی اس پر مسلط کیا گیا ہے۔ مہربانی فرما کر ہمیں آزادی دلوا دیں۔ ہم اس شخص کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔ اس عامل نے عمل کیا پھر وہ جنات چلے گئے اور اس شخص کے گھر نہ کبھی سانپ نکلا نہ ہی کبھی گلی میں ناگ نظر آیا اور نہ ہی وہ مخصوص قسم کی بلی اور کتا نظر آئے۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ ہے ایک مریضہ ٹیلیفون پر مجھ سے اپنا علاج معالجہ کرواتی تھی‘ اس پر جنات کا سایہ تھا‘ ٹیلی فون پر جن خود مجھ سے بات کرنے لگ جاتا اور کہتا کہ مجھے اس خاتون پر مسلط کیا گیا ہے میں خود آزاد ہونا چاہتا ہوں‘ آپ اس خاتون کو چھوڑیں میری مدد کریں‘ میں خود بہت زیادہ پریشان اور اذیت میں ہوں‘ میں نے اس خاتون کو حضرت حکیم صاحب کے پاس دفتر ماہنامہ عبقری بھیجا‘ وہاں سے اس نے علاج کروایا تو کچھ عرصہ کے بعد وہ جن آزاد ہوگیا اور خاتون بھی پرسکون ہوگئی۔ اب وہ خاتون بالکل ٹھیک ٹھاک ہے اور اچھی ازدواجی زندگی گزار رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو شریر جنات و انسان کے شر سے محفوظ فرمائے۔ آمین!
No comments:
Post a Comment