Monday, December 11, 2017

حسد ایک لعنت


کہیں پڑھا تھا کہ ’’حسد ایسا زہر ہے جسے لوگ پیتے خود ہیں لیکن اس سے مرنے کی امید دوسروں کی کرتے ہیں‘‘ آج کل تو لوگ حسد میں آکر دوسروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں‘ لوگ اپنے محسن و ممنون کو بھی معاف نہیں کرتے یہ جو واقعہ میں لکھ رہی ہوں یہ بالکل سچا ہے اور ان صاحب نے خود میرے بھائی کو سنایا ہے۔ ہمارے پڑوس میں کچھ لوگ رہتے ہیں ایک بھائی جوانی میں بجلی کے کرنٹ سے جاں بحق ہوگئے تھے ان کے بچے یتیم ہوگئے تھے پھر ماں نے دوسری شادی کرلی‘ یہ لڑکے مزدوری کی تلاش میں بڑے شہر چلے گئے اور وہاں محنت مزدوری کرتے رہے‘ آج اس شہر میں ان کا اپنا ٹھیک ٹھاک کاروبار ہے۔ انہوں نے چند سال پہلے اپنے چند غریب رشتہ داروں کو بھی اپنی ہاں ملازمت دی اور انہیں بھی یہ کام سکھانا شروع کردیا۔ یہ غریب رشتہ دار ان کے ساتھ کام کرتے رہے‘ کام کرتے ہوئے دولت کی ریل پیل خوب دیکھی اور ان کے دل میں حسد پیدا ہوگیا کہ یہ لوگ اتنے آگے نکل گئے اور ہم ان کے ہاں مزدوری کررہے ہیں‘ ان غریب رشتہ داروں نے ایک مرتبہ ان صاحب کو اپنے ہاں کھانے کی دعوت دی اورکھانے میں انہیں ایسی چیزیں کھلادیں جس کے ذریعےان پر جادو کیا گیا تھا‘ انہوں نے بتایا کہ جونہی میں نے کھانے کے دو نوالے لیے مجھے یوں لگا جیسے میں نے دہکتی ہوئی آگ اپنے اندر اتار لی ہو میرے اندر آگ لگ گئی تو میں نے ایک دم اپنے سامنے رکھا ہوا شربت کا گلاس اٹھالیا جب اس کو پیا تو یوں لگا جیسے میں تیزاب پی رہا ہوں‘ گلاس کے پیندے میں رنگین دھاگے پڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ساری رات میں تڑپتا رہا اور پھر چند دنوں بعد مجھے ان دیکھی مخلوق سے مار پڑنے لگی‘ میں آیۃ الکرسی پڑھتا‘ قرآنی آیات‘ مسنون دعائیں پڑھتا تو اور زیادہ مارتے‘ مجھے ایسے لگتا کہ جیسے میرا سارا جسم چورا چورا ہوگیا ہو‘ میری دکان کے اندر لوہے کی بڑی بڑی چیزیں پڑی ہوئیں تھیں وہ مجھے ان چیزوں سے مارتے‘ ایک دن انہوں نے مجھے اتنا مارا مجھے لگا آج یہ لوگ مجھے جان سے مار دیں گے‘ تو میں وہاں سے بھاگا‘ میں آگے آگے اور یہ چیزیں میرے پیچھے پیچھے‘ لوگ مجھے حیرت سے دیکھتے اس کو کیا ہوگیا یہ کیوں پاگلوں کی طرح بھاگ رہا ہے؟ میں روتا ہوا‘ اللہ سے مدد مانگتا ہوا‘ بھاگتا رہا تو قریب ہی ایک جامع مسجد میں پہنچ گیا‘ وہاں موجود قاری صاحب نے میری حالت دیکھی اور مجھے ان دیکھی مخلوق سے پٹتا دیکھ کر مجھ پر قرآنی آیات پڑھ پڑھ کر پھونکنا شروع کردیا‘ مگر میری حالت نہ سدھری‘ اور تکلیف مزید بڑھ گئی۔ بالا آخر میں دوسرے شہر گیا‘ وہاں موجود ایک اللہ والے نے میرا کئی مہینوں پر محیط علاج کیا اور پھر مجھے ان چیزوں سے نجات مل گئی۔ اب میں صحت مند ہورہا ہوں۔ اس شخص نے میرے بھائی سے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی سے نیکی کرو تو برا کبھی نہیں پاؤ گے مگر مجھے میری اچھائی اور نیکی کا یہ صلہ ملا‘ میرے بھائی کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے بندے پہلے صحت مند اور خوبصورت تھے‘ اب میں نے انہیں دیکھا کہ ہڈیوں کا ڈھانچہ ہے‘ سر کے سارے بال غائب‘ آنکھوں کے گرد بڑے بڑے حلقے اور آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی ہیں تو میں نے ان سے ان کی خراب صحت کا حال پوچھا تو انہوں نے مجھے اپنی کہانی سنائی اور کہا کہ اب تو میں بہت بہتر ہوچکا ہوں اور دن بدن بہترہورہا ہوں۔ حالانکہ ساری دنیا کہتی تھی کہ تجھ پر جو عمل ہوا ہے وہ تیری بھیانک موت کے بعد ہی ختم ہوگا۔ مگر اللہ نے مجھے صحت دی اور بہترین صحت دے دی ہے‘ میرا کاروبار پھر سے چمک اٹھا ہے‘ وہ حاسدین آج بھی دربدر کے دھکے کھارہے ہیں۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ آخر ہم جن کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں آخر وہ حسد میں کیوں مبتلا ہوجاتے ہیں‘ اللہ ہم سب کو حاسدین سے بچائے۔

No comments:

Post a Comment